Saturday, 11 June 2011

دستور زبان بندی

نہیں منّت کاش تاب شنیدان داستان میری
خاموشی گفتگو ہے، بے زبانی ہے زبان میری

یہ دستور زبان بندی ہے کیسی تیری محفل میں 
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زبان میری

اٹھے کچھ ورق لالہ نے کچھ نرگس نے کچھ گل نے
چمن میں ہر طرف بکھری ہے داستان میری

اڑا لی ہے کماریوں نے طوطیوں نے عندلیبوں نے
چمن والوں نے مل کر لوٹ لی طرز فگان میری

ٹپک آئ شمع آنسو بن کہ پروانے کی آنکھوں میں
سراپا درد ہوں حسرت بھری ہے داستان میری

الہی پھر مزہ کیا ہے یہاں دنیا میں رہنے کا
حیات جاوداں میری نہ مرگ ناگہاں میری

No comments:

Post a Comment

ShareThis